بعض ناخوشگوار باتیں صرف اس قابل ہوتی ہیں کہ ان کو برداشت کرلیا جائے۔ ایسی باتوں کو برداشت نہ کرنا صرف ان کی مقدار میں اضافہ کرنے کے ہم معنی ہیں۔یہ 22 جون 1992ءکی شام کا واقعہ ہے۔ راجد ھانی ایکسپریس دہلی سے ہوڑہ کیلئے روانہ ہوئی۔ ٹرین آگے بڑھی تو اس کی ایک کوچ کے مسافروں کو محسوس ہوا کہ ان کی کوچ کا اے سی یونٹ کام نہیں کررہا ہے۔ کوچ کے 70 مسافر اس پر برہم ہوگئے۔ انہوں نے انجام پر زیادہ غور نہیں کیا۔ بس زنجیر کھینچ کر ٹرین کو روکا اور اس کو پیچھے چلنے پر مجبور کردیا۔ ٹرین واپس ہوکر پہلے اسٹیشن (تلک برج) پر کھڑی ہوگئی۔ٹرین کے مسافر پلیٹ فارم پر اتر آئے۔ ان میں اور ٹرین کے ذمہ داروں میں تکرار شروع ہوگئی۔ مسافروں کی مانگ یہ تھی کہ مذکورہ ناقص کوچ کو نکال دیا جائے اور اس کی جگہ صحیح کوچ لگائی جائے۔ دوسری طرف ریلوے کے ذمہ داروں کا کہنا تھا کہ اس وقت فوری طور پر ایسا ممکن نہیں۔ کیونکہ قریب میں اس کا کوئی انتظام نہیں ہے۔یہ بحث بے نتیجہ رہی۔ آخر کار ٹرین اپنی اسی ناقص کوچ کے ساتھ دوبارہ آگے کیلئے روانہ ہوئی۔ البتہ اس بحث وتکرار میں غیرضروری طور پر راجدھانی ایکسپریس پانچ گھنٹہ کیلئے لیٹ ہوگئی۔مزید یہ کہ اس کی وجہ سے تلک برج اور نئی دہلی اسٹیشن کے درمیان ریل جام کا مسئلہ پیدا ہوگیا اور پانچ آنے اور جانے والی ٹرینیں بھی کافی تاخیر سے روانہ ہوسکیں۔
راجدھانی ایکسپریس کے دو مسافر جن کو وقت پر کلکتہ پہنچنا تھا وہ اس صورتحال سے اتنا پریشان ہوئے کہ ٹرین چھوڑ کر پالم ایئرپورٹ کی طرف بھاگے تاکہ شام کا ہوائی جہاز پکڑ کروقت پر اپنی منزل پر پہنچ سکیں۔یہ معاملہ ذہن کی پختگی اور ناپختگی کا ہے۔ ذہن کی ناپختگی نے سارا مسئلہ پیدا کیا۔ اگر مذکورہ کوچ کے مسافر پختہ ذہن کے لوگ ہوتے تو نہ یہ مسئلہ پیدا ہوتا اور نہ سینکڑوں مسافروں کو یہ غیرضروری مصیبت اٹھانی پڑتی۔ موجودہ دنیا میں سب کچھ کسی کی مرضی کے مطابق ہونا ممکن نہیں۔ یہاں زندگی نقصان پر راضی ہونے کا نام ہے۔ جو آدمی چھوٹے نقصان پر راضی نہ ہو اس کو آخر کار بڑے نقصان پر راضی ہونا پڑے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں